غیر کے ہاتھ میں ، ڈوری کو تھمایا جائے
میں ہوں کٹ پُتلی ، مُجھے خُوب نچایا جائے
مُجھ پہ دُشمن کو مِلے غلبہ ، یہ نا مُمکن ہے
مُجھ کو مغلُوب بھی ، اپنوں سے کرایا جائے
بن کے دیمک مِرے اپنے ہی ، مُجھے چاٹیں ہیں
کیوں کِسی غیر پہ ، اِلزام لگایا جائے
میرے رہبر ہی مُجھے ، دُور لئے جاتے ہیں
میری راہوں کو ، نہ مِنزل سے مِلایا جائے
مُجھ پہ رونے کے لئے ، کل نہیں ہوگا کوئی
میرے ماتم پہ ، مُجھے آج رُلایا جائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں