??? ???????

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 12 ستمبر، 2015

سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے


سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے


سودا ہے کوئی سر میں نہ سودائی کا ڈر ہے
اس بار مجھے خُود سے شناسائی کا ڈر ہے


لے آیا مرا عشق مجھے ایسی گلی میں
آوازہ لگاتا ہوں تو رُسوائی کا ڈر ہے

دُشمن سے لڑائی کوئی آسان نہیں ہے
وہ ساتھ نہ آئے جسے پسپائی کا ڈر ہے

رنگوں کے طلسمات نے یوں گھیر لیا ہے
منظر سے نکلتا ہوں تو بینائی کا ڈر ہے

میں گھر میں سہولت سے پڑا ٹھیک ہوں گوہر
جنگل کی طرح شہر میں تنہائی کا ڈر ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot

???????