زاہد نے میرا حاصل ایماں نہیں دیکھا
رخ پر تیری زلفوں کو پریشاں نہیں دیکھا
ہر حال میں بس پیش نظر ہے وہی صورت
میں نے کبھی رو ء شبِ ہجراں نہیں دیکھا
آئے تھے سبھی طرح کے جلوے میرے آگے
میں نے مگر اے دیدہء حیراں نہیں دیکھا
کیا کیا ہوا ہنگامہ جنوں یہ نہیں معلوم
کچھ ہوش جو آیا تو غریباں نہیں دیکھا ۔ ۔ ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں